انصاف

سیاست نیپال میں صاف ٹوائلٹ کی فراہمی ممکن بھی بنا سکتی ہے اور ناممکن بھی

ایک ایوارڈ یافتہ بیت الخلا ماڈل کے نیپالی نمائندے ، پرکاش امتیہ وضاحت کرتے ہیں کہ صفائی میں بہتری کی راہ میں اب بھی کیا رکاوٹ ہے-
<p>  وادی کھٹمنڈو میں ایروسن ٹوائلٹ کے چار عوامی بیت الخلا میں سے ایک (تصویر بشکریہ  ایروسن ٹوائلٹ)</p>

وادی کھٹمنڈو میں ایروسن ٹوائلٹ کے چار عوامی بیت الخلا میں سے ایک (تصویر بشکریہ ایروسن ٹوائلٹ)

جنوبی ایشیاء میں کھلی رفع حاجت  ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یونیسیف کے مطابق ، خطے میں 600 ملین سے زیادہ افراد  یعنی  عالمی سطح پر کل 60 فیصد۔ کو بیت الخلا تک رسائی حاصل نہیں ہے – 2015 میں ، اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوبی ایشیاء میں آدھے سے زیادہ آبادی کو ’بہتر صفائی ستھرائی‘ تک رسائی حاصل نہیں ہے ، یعنی ایسے نظام جو انسانی فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لئے بنائے گئے ہیں ، جیسے لیٹرینز اور پائپڈ سیوریج نظام۔ 

تب سے ، نیپال نے اس حوالے سے نمایاں پیشرفت کی ہے۔ آج، 1990 میں 6٪ کے مقابلے میں 90 فیصد سے زیادہ نیپالیوں کو بیت الخلاء تک رسائی حاصل ہے۔ 2019 میں ملک کو کھلے عام رفع حاجت سے پاک قرار دیا گیا تھا ، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسا صرف کاغذوں پر ہے۔ 

وادی کھٹمنڈو میں ایروسن ٹوائلٹ کے چار عوامی بیت الخلا میں سے ایک (تصویر بشکریہ ایروسن ٹوائلٹ)
 پرکاش امتیہ  (تصویر بشکریہ  ایروسن ٹوائلٹ )

اگرچہ نجی بیت الخلاء تک رسائی میں اضافہ ہوا ہے ، نیپال کے عوامی بیت الخلاء کے بارے میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے ، جو اکثر پانی کی  کمی کا شکار ہیں۔ متعدد چیلنجوں کے باوجود ، سماجی کاروباری اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ نیپال میں عوامی بیت الخلا میں بہتری لانے کے لئے کینیڈا اور نیپال کے ماہرین کے مشترکہ اقدام ایروسن ٹوائلٹ کو پائیدار ترقیاتی اہداف کی طرف جدت طرازی کے لئے اقوام متحدہ کا 2020 کا ایوارڈ ملا۔ یہ ایوارڈ ایروسن حب  کو دیا گیا تھا ، کھٹمنڈو میں اس تنظیم کے زیر تحت چار بیت الخلاء  تعمیر اور چلاۓ گۓ ہیں- دی تھرڈ پول  نے نیپال کے لئے ایروسن ٹوائلٹ کے ملکی نمائندے ، پرکاش امتیایہ  سے بات کی۔

 اقوام متحدہ کے مقابلے میں ایک ہزار سے زیادہ درخواستوں کا جائزہ لیا گیا۔ آپ کے عوامی بیت الخلاء سبقت لے جانے کی کیا وجہ ہے؟

ہمارے بیت الخلا دو چیزوں پر مرکوز ہیں: خواتین اور پانی۔ ہم خواتین صارف کی  پرواہ کرتے ہیں، لیکن ساتھ ہی  بیت الخلاء میں کارکنوں کی حیثیت سے خواتین کو ملکیت اور احترام کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ کھٹمنڈو کے زیادہ تر ٹوائلٹ صاف کرنے والے نام نہاد نچلی ذات کی برادری کی خواتین ہیں، انتظامیہ کی جانب ، ہمارا خیال تھا کہ خواتین کلینرز کی ایک کوآپریٹو بنائیں۔ فی الحال ، 50 خواتین اس کا حصہ ہیں ، اور کھٹمنڈو وادی میں ہمارے چار بیت الخلاء میں ان میں سے  15 کل وقتی طور پر کام کرتی ہیں۔ ان کے کام کو مہذب اور پروقار بنانے کے لئے ہم نے تکنیکی تبدیلیاں کی ہیں- انہیں دستی طور پر بیت الخلا صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ فلش ، نلکوں اور لائٹس سینسر کے ذریعے چلتی ہیں۔ 

Picture of interior of Aerosan toilet in Kathmandu, Nepal
فلش ، پانی کے نلکے  اور لائٹس سینسر کے ذریعہ چلتے  ہیں- (تصویر بشکریہ  ایروسن ٹوائلٹ)

نیپال میں پہلی بار ، ہم نے کسی عوامی بیت الخلا میں بایوڈائیجسٹر بنایا ہے۔ اس فضلہ سے اب گیس پیدا ہوتی ہے جو بیت الخلا کے کارکنان کے تحت چلائے جانے والے ایک کیفے میں بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ ہم بیت الخلا صاف کرنے کے لئے کیمیائی ڈٹرجنٹ کا استعمال نہیں کرتے ہیں کیونکہ اس سے وہ بیکٹیریا ہلاک ہوجاتے ہیں جو کیچڑ  کو گیس میں بدل دیتے ہیں۔ چناچہ  بیت الخلا کے کارکنوں کے لئے دستی صفائی کا کام زیادہ نہیں ہے۔ ایکسٹریکٹر پنکھے اور وینٹیلیشن بیت الخلاء کو تازہ رکھنے میں مدد کرتے ہیں- سینیٹری پیڈ وینڈنگ مشینوں سے خریدے جاسکتے ہیں اور استعمال شدہ پیڈ فوری طور پرجلاۓ جاسکتے ہیں۔

صرف 2020 میں ، ایک ٹن انسانی فضلہ  اور 5،111 لیٹر پیشاب صرف چار بیت الخلاء میں سے ایک سے ری سائیکل  کیا گیا تھا۔ تمام گندے پانی کی صفائی اور ری سائیکلنگ کی جاتی ہے ، حالانکہ بارش  پانی حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ میرے خیال میں ان آئیڈیاز  نے یہ ایوارڈ جیتنے میں ہماری مدد کی۔

نیپال کے عوامی بیت الخلاء میں بنیادی مسائل کیا ہیں؟

بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ بیت الخلاء کی ناکافی تعداد سب سے بڑا مسئلہ ہے، لیکن میں یہ کہوں گا کہ یہ صرف جزوی طور پر درست ہے۔

ہمارے پاس یقینی طور پرمناسب تعداد میں بیت الخلاء موجود نہیں ہیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہم موجودہ بیت الخلاء کو منظم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ موجودہ پالیسیاں پبلک ٹوائلٹ کو نجی کمپنیوں اور حکومت دونوں کے لئے ایک کاروبار سمجھتی ہیں۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ کمپنیاں انتظام کی اجازت حاصل کرنے کے لئے حکومت کو سالانہ 60،000 امریکی ڈالر تک فی ٹوائلٹ ادا کرتی ہیں- خریداری کے لئے حکومتی پالیسی ٹینڈر پر مبنی ہے: سب سے زیادہ بولی لگانے والا ڈیل ملتی ہے۔ 

An Aerosan Toilet block in Kathmandu, Nepal
 نیپال میں وادی کھٹمنڈو میں ایک ایروسن  ٹوائلٹ کی سہولت۔ عوامی بیت الخلاء میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ کمپنیاں ان کے انتظام  و انصرام کے لئے  بولی لگاتی ہیں اور پھر انہیں دکانوں اور ریستوراں کو کراۓ پہ دے دیتی  ہیں-  (تصویر بشکریہ  ایروسن ٹوائلٹ)

اکثر ، کمپنیاں زیادہ بولی لگاتی ہیں اور پھر جگہ ملنے کے بعد ، وہ زیادہ منافع کمانے کے لئے ، بیت الخلا چلانے کے بجائے دکانوں اور ریستوراں کو کرایہ پر دے دیتے ہیں۔ دوم ، ہمیں پتا چلا  کہ کھٹمنڈو میں عوامی بیت الخلا صاف کرنے کے لئے پانی پر بہت پیسہ خرچ ہوتا ہے۔ یہاں وہ گنجائش نکالنے کے لئے کم پانی استعمال کرتے ہیں- ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ یہ ڈیزائن خواتین اور معذور افراد کے لئے نہیں ہیں۔ ہمیں ایک سروے میں پتا  ہے کہ ہر تین مردوں کے مقابلے میں  شہر میں صرف ایک خاتون  [عوامی] ٹوائلٹ کی استعمال کنندہ ہیں۔

ماضی میں ، تنظیموں نے بیت الخلا تعمیر کیے ہیں جن کی دیکھ بھال نہ کرنے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔ آپ یہ کیسے یقینی بناتے ہیں کہ آپ کا بزنس ماڈل پائیدار ہوگا؟

عوامی بیت الخلاء میں مسئلہ صرف ڈیزائن یا فنڈنگ نہیں ہے۔ اصل مسئلہ ان کے انتظام میں ہے۔ ہم زنجیر توڑنے میں کامیاب ہوگئے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمیں انتظامیہ کا اختیار دیں ، اور اس کے بدلے میں ہم پیسہ نہیں دیتے ، بلکہ ان لوگوں کی خدمت کرتے ہیں جن سے انہوں نے خدمت کا وعدہ کیا تھا۔ حکومت زمین مہیا کرتی ہے ، ہم بیت الخلا تعمیر کرنے کے لئے فنڈز اور کمیونٹی کے زیرقیادت تنظیموں کو انہیں  چلانے کے لئے تلاش کرتے ہیں۔ 

ہم نے بارش کے پانی جمع کرنے  اور گندے پانی کی صفائی جیسے سسٹم لگا کر اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ ڈرامائی طور پر آپریشن  کی لاگت کو کم کرتے ہیں اور ایک دفعہ سرمایہ کاری مانگتے ہیں۔ روایتی طور پر ، ٹوائلٹ چلانے والوں کو پانی خریدنا پڑتا ہے ، جو کہ مہنگا پڑتا ہے کیونکہ اسکی ترسیل  ٹینکروں کے ذریعے ہوتی ہے۔ اور  وہیں یہ  صفائی پر سمجھوتہ کرلیتے ہیں۔

An Aerosan Toilet block under construction
 زیر تعمیر ایک ایروسن ٹوائلٹ۔ بیت الخلاء  میں بارش کا  پانی  جمع کرنے  اور گندے پانی کی صفائی جیسے نظام موجود ہیں- (تصویر بشکریہ  ایروسن ٹوائلٹ)

ہم ہر صارف سے 5 سے 15 نیپالی روپے وصول کرتے ہیں ، یہ اس پر منحصر ہے کہ بیت الخلا کہاں ہے۔ مثال کے طور پر ، ایک ٹوائلٹ میں کافی جگہ ہے جہاں ہم بائیوگیس کا استعمال کرکے چائے تیار کرتے ہیں۔ لیکن جہاں ریستوران کی سہولیات کے لئے جگہ نہیں ہے ، ہم صرف 5 روپے وصول کرتے ہیں۔ 

 چاروں بیت الخلاء جن کو ہم چلاتے ہیں ان کی دیکھ بھال اور عملے کی ادائیگی کے لئے مناسب آمدنی پیدا ہوجاتی ہے۔ 

آمدنی پیدا کرنے کے دباؤ کے بغیر ، ہم اپنی  توجہ بیت الخلاء کو صاف ستھرا رکھنے  اور یہ یقینی بنانے پر مرکوز کرسکتے ہیں کہ گاہکوں کو ان کے ہاتھ دھونے کے لئے کافی پانی مل سکے۔

عوامی بیت الخلاء چلانے میں کون سے چیلنجز لاحق ہیں؟

ہمیں زمین فراہم کرنے میں شہروں کی انتظامیہ کو راضی کرنے میں کچھ سال لگے۔ گنجان آباد  شہروں میں مناسب جگہ کا حصول مشکل ہے اور اس سے بھی مشکل تر کام حکام کو یہ باور کروانا ہے  کہ بیت الخلا اہم ہیں- بیت الخلاء جنوبی ایشیاء میں ایک بہت ہی سیاسی اور پیچیدہ موضوع ہے۔ کچھ سیاست دانوں نے یہ سمجھنا شروع کر دیا ہے کہ اگر وہ عوام کے لئے کچھ اچھا کرتے ہیں تو ان کی ساکھ بہتر ہونے میں مدد ملے گی۔ بہت سارے مقامی لیڈر اب ہم سے رابطہ کر رہے ہیں اور کچھ نے اپنے انجینئروں کو یہ سمجھنے کے لئے بھیجا ہے کہ ہم ان ٹوائلٹوں کی تعمیر اور انتظام کیسے کررہے ہیں۔ مستقبل میں ہمارے پاس اور  زیادہ بیت الخلاء ہوں گے ، لیکن ہمیں صفائی کو ترجیح دینا ہوگی۔ گندا ٹوائلٹ اتنا ہی برا ہے جتنا ٹوائلٹ نہ ہونا۔

وبائی بیماری کے دوران آپ کا بیت الخلاء چلانے کا تجربہ کیسا رہا؟ کیا وہ دیگر عوامی مقامات جیسے اسپتال ، سرکاری دفاتر اور کمیونٹی عمارتوں میں نصب کیے  جاسکتے ہیں؟ 

تمام اسپتالوں ، سرکاری دفاتر ، اسکولوں اور دیگر معاشرتی عمارتوں میں  صفائی کے لوگ موجود ہیں ، لیکن ہمارے بیت الخلا صاف کیوں نہیں ہیں؟ بنیادی وجہ ناکافی پانی ہے۔ ہمارا تجربہ ہے کہ اسمارٹ ٹکنالوجی کے ذریعہ آپ ایک بڑا فرق پیدا کرسکتے ہیں۔ لائٹ آن کرنے  کے لئے  آپ کو سوئچ دبانے کی ضرورت نہیں، نلکے کو  ہاتھ لگانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ سینسر سے چلنے والا ہے ، اور خودکار فلشنگ سے آپ کو پانی کا جگ اٹھانے  یا فلش کو دبانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ سب بیماری کی منتقلی کے امکان کو کم کرتے ہیں۔

اگر مناسب بیت الخلا کو لازمی نہ سمجھا جائے تو اسپتال بیماریوں کا گڑھ بن سکتے ہیں۔ وبائی مرض ہمارے عوامی بیت الخلاء میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کا صحیح وقت ہے کیونکہ اب ہم خود جان چکے ہیں کہ حفظان صحت کتنی اہم ہے۔