آب و ہوا

سی او پی 27 (COP27)کیا ہے، اور یہ اتنی اہم کیوں ہے ؟

نومبر میں منعقد ہونے والی سال کی سب سے اہم موسمیاتی گفتگو کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیں، پیش خدمت ہے
<p style="text-align: right;"><span style="font-weight: 400;">نومبر میں موسمیاتی سربراہی اجلاس </span><span style="font-weight: 400;">سی او پی 27</span> <span style="font-weight: 400;"> کے میزبان یشرم الشیخ، مصر میں ایک ہوٹل کی چھت پرنصب سولر پینل (تصویر بشکریہ محمد عبد الغنی/الامی)</span></p>

نومبر میں موسمیاتی سربراہی اجلاس سی او پی 27  کے میزبان یشرم الشیخ، مصر میں ایک ہوٹل کی چھت پرنصب سولر پینل (تصویر بشکریہ محمد عبد الغنی/الامی)

سی او پی 27  یونائیٹڈ نیشنز فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج (یو این ایف سی سی سی ) کے کانفرنس آف پارٹیز کا 27 واں اجلاس ہے۔ یہ سالانہ اجلاس کنونشن کے 198 ممبران کو اکٹھا کرتا ہے تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر ٹھوس کارروائی کی جا سکے۔

میٹنگ میں، ملک کے نمائندے موسمیاتی تبدیلیوں میں تخفیف (گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی جو کرہ ارض کو گرم کرنے کا سبب بنتی ہے)، موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی اثرات کے لئے موافقت، اور ترقی پذیر ممالک کو معدنی ایندھن سے منتقل ہونے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مزید موافق ہونے کی کوششوں میں مدد کرنے کے لئے  مالی اعانت جیسے مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ 

جرمنی کے شہر برلن میں، 1995 میں اقوام متحدہ کے پہلے موسمیاتی مذاکرات کا انعقاد کیا گیا۔ 2015 میں منعقد ہونے والے تاریخی سی او پی 21 اجلاس میں، ممالک نے پیرس معاہدے کی منظوری دی۔ یہ ایک تاریخی معاہدہ تھا جس کے تحت ہر ملک کو جدید صنعتی دور سے قبل کی سطح کے مقابلے گلوبل وارمنگ کو “2 ڈگری سیلسیس سے کم” رکھنے کی اجتماعی کوشش میں اخراج میں کمی اور موافقت کے اقدامات پر اپنے عہد جمع کروانے تھے۔ انہوں نے درجہ حرارت کو1.5 ڈگری سیلسیس  کے اندر رکھنے کا ہدف بھی مقرر کیا۔

سی او پی 27 کب اور کہاں منعقد ہوگی؟ 
سی او پی 27 کیوں اہم ہے؟
سی او پی 26 میں کیا ہوا تھا؟
جنوبی ایشیاء کے لئے سی او پی 27 کیا معنی رکھتا ہے؟

سی او پی 27 کب اور کہاں منعقد ہوگا؟

مصر، 6 سے 18 نومبر 2022 کو شرم الشیخ میں 27ویں کانفرنس آف پارٹیز کی میزبانی کر رہا ہے۔

سی او پی 27 کیوں اہم ہے ؟

COP27 موسمیاتی تبدیلی پر عالمی کارروائی کے لئے ایک اہم لمحہ ہے۔ دنیا 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے اندر گرمی کو برقرار رکھنے کی سمت پر نہیں ہے، اور گزشتہ سال کے واقعات نے کامیابی کے راستے کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ کوویڈ 19 کے مسلسل معاشی اثرات اور روس کے یوکرین پر حملے کے ساتھ ساتھ مختلف آفات کی صورت میں موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات نے ڈیکاربنائزیشن اور آب و ہوا پر بین الاقوامی تعاون کے لئے بڑی رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ اس صورتحال میں، پیرس معاہدہ غیر متعلق ہونے کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ایک کامیاب سی او پی 27، جس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات اورتباہیوں سے نمٹنے کےلئے ترقی پذیر ممالک کو مدد فراہم کرنا شامل ہو، آب و ہوا پر بین الاقوامی تعاون کو زندہ رکھنے کے لئے ضروری ہے۔ 

سی او پی 26 میں کیا ہوا تھا؟ 

26ویں کانفرنس آف دی پارٹیز گزشتہ سال اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں ہوئی تھی اور ممالک کے گلاسگو کلائمیٹ پیکٹ پر پہنچنے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ اس میں  بلا روک ٹوک کوئلے سے توانائی  کو “بتدریج کم” کرنے اور غیر موثر فوسل فیول سبسڈی کو مرحلہ وار ختم کرنے کا عہد شامل تھا۔ پیرس قوائدو ضوابط کو بھی سی او پی 26 میں حتمی شکل دی گئی تھی، جس نے آرٹیکل 6 کے نام سے جانے والے کاربن ایمیژن ٹریڈنگ کی راہ ہموار کی۔

ترقی پذیر ممالک کے لیے،  سی او پی 26 میں ایک بڑی مایوسی مالیاتی سہولت پر پیش رفت کا فقدان تھا جو موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے مستقل اور ناقابل واپسی نقصان سے لڑنے کے لئے ترقی یافتہ ممالک کی مالی امداد کو تیز کرے گی۔ جبکہ گلاسگو کلائمیٹ پیکٹ نے اس نقصان اور تباہی کو دور کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا، بہرحال کانفرنس مالی امداد فراہم کرنے کےعمل کے لئے ٹھوس اقدام کے بغیر ختم ہو گئی۔

جنوبی ایشیاء کے لئے سی او پی 27 کیا معنی رکھتا ہے؟

جنوبی ایشیائی ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات جیسے خشک سالی، غیر معمولی طاقتور طوفان اور دیگر آفات، بے ترتیب مون سون اور ہمالیہ جیسے ماحولیاتی طور پر نازک خطوں میں پانی کے بدلتے ہوۓ سائیکل سے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ جنوبی ایشیا ان خطوں میں سے ایک ہے جو ممکنہ طور پر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہجرت اور نقل مکانی سے سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔

شدید موسمی واقعات پر 2021 کے ایک مطالعے سے پتا چلا ہے کہ ہندوستان دنیا کا ساتواں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک تھا۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات مزید شدید اور مسلسل ہو رہے ہیں۔ صرف 2022 میں، متعدد شدید واقعات نے جنوبی ایشیا کو متاثر کیا۔ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے کم از کم 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں اور کم از کم 10 بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ اس سال کے شروع میں، بڑے پیمانے پر سیلاب نے شمال مشرقی ہندوستان اور بنگلہ دیش میں لاکھوں لوگوں کو بے گھر اور تباہ کر دیا تھا۔

گلوبل وارمنگ کو محدود کرنا ان کمیونٹیز کے لئے زندگی اور موت کا معاملہ ہے جو موسم کی شدت سے نمٹنے کے لئے  جدوجہد کر رہی ہیں، اور جن کے پاس موافقت کے لئے معاشی وسائل کی کمی ہے۔ زیادہ تر ترقی پذیر دنیا کی طرح، جنوبی ایشیائی ممالک تخفیف اور موافقت کو بڑھانے کےلئے اور پیرس معاہدے کے تحت اپنا عہد پورا کرنے کے لئے اپنے امیر ہم منصبوں کی مالی مدد پر انحصار کرتے ہیں،

اس سال ستمبر میں، ہندوستان کے مرکزی وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو نے اعلان کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات اور تباہیاں اس سال مصر میں ہونے والی سی او پی 27 میں بحث کا ایک اہم موضوع ہونگے۔ پاکستان نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ نقصانات اور تباہیاں اس سال کے موسمیاتی مذاکرات کے باضابطہ ایجنڈے کا حصّہ ہونا چاہیے۔ سی او پی 27 میں، ترقی یافتہ ممالک، کمزور ممالک کے دباؤ میں ہوں گے کہ وہ مذاکرات کے دوران نقصان اور تباہیوں کے لئے تعاون کو ترجیح دیں۔